وادی کاغان میں جو ندی نالے پائے جاتے ہیں ان کی تہہ پتھریلی ہے‘ پانی کا بہائو تیز ہے‘ پتھروں کے ساتھ پانی کے ٹکرائو سے اضطراب آمیز نغمہ پھوٹتا ہے۔ دریائے نین سکھ یا دریائے کنہار سڑک کے ساتھ ساتھ کسی سانپ کی طرح بل کھاتا ہوا مست اونٹ کی طرح جھاگ دیتا ہوا اور ہاتھی کی طرح چنگھاڑتا ہوا بہہ رہا ہے۔ اگر کوئی انسان بدقسمتی سے اس میں گرپڑے تو لاش تو کیا اس کا نشان تک بھی نہ ملے۔ کیا ایسے تندو تیز دریا اور ندی نالوں کی خوفناک موجوں میں نباتات اور حیوانات کی زندگی ممکن ہے؟ یقین جانیے کہ ایسا ہے بعض حیوانات اور پودے ان ندی نالوں اور دریا میں بڑے سکون کی زندگی بسر کرتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ اگر ان کو میدانی علاقوں کے ندی نالوں اور دریا میں رکھا جائے تو یہ زندہ نہیں رہ سکتے۔
ان علاقوں میں جو مچھلیاں پائی جاتی ہیں ان مچھلیوں کی جسمانی ساخت اور فطرت ہی کچھ ایسی ہے کہ نہ صرف یہ پانی کی مخالف سمت میں بڑی تیزی سے تیر سکتی ہیں بلکہ پتھروں کے ساتھ چمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں۔ اس طرح پتھروں کی موجودگی ان مچھلیوں کیلئے بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔ یہاں کے ندی نالوں میں عام قسم کے پودے پیدا نہیں ہوتے۔ کائی کی بعض قسمیں ایسی ہیںجو پتھروں کیساتھ چمٹ جاتی ہیں اور پانی اپنی پوری قوت کے باوجود انہیں علیحدہ نہیں کرسکتا۔ اکثر مچھلیاں اسی کائی پر گزارا کرتی ہیں مگر بعض مچھلیاں پتنگوں کے کِرم بھی کھاتی ہیں۔ یہ خاص قسم کے کِرم پتھروں کے ساتھ چمٹے رہتے ہیں۔
کاغان کی مچھلیوں میں سب سے خوبصورت اور طاقتور ”ٹرائوٹ مچھلی“ ہے ۔ آج سے بیسیوں سال پہلے یہ مچھلی یورپ سے کشمیر لائی گئی پھر کشمیر سے اس کی افزائش نسل وادی کاغان میں شروع کردی گئی۔ اب پاکستان کے دوسرے پہاڑی علاقوں میں بھی اس کی پرورش کی جارہی ہے۔ یہ مچھلی تقریباً 10 سے 16 انچ لمبی ہوتی ہے۔ سر کے علاوہ باقی جسم چھوٹے چھوٹے چانوں سے ڈھکا ہوتا ہے۔ پشتی پنکھوں‘ سر اور جسم کے بالائی حصوں پر سرخ سیاہ دھبے ہوتے ہیں جو اس کی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ جسم کے زیریں حصے کا رنگ خاکستری ہوتا ہے۔ منہ میں تیز دانت ہوتے ہیں جن کی مدد سے یہ دوسری مچھلیوں کے علاوہ چھوٹی ٹرائوٹ مچھلیوں کو بھی ہڑپ کرجاتی ہے۔ اس وجہ سے اب اس کا وجود کاغان کی قدیم مچھلیوں کیلئے بلائے ناگہانی بن چکا ہے۔
اس کے جسم میں کانٹے بہت کم ہوتے ہیں۔ ذائقہ نہایت ہی لذیذ ہوتا ہے۔ اسی بنا پر شکاری لوگ اسے باقی مچھلیوں پر ترجیح دیتے ہیں اور مزے لے لے کر اس کا گوشت کھاتے ہیں۔
ٹرائوٹ مچھلی اپنی عادات و اطوار کے لحاظ سے بڑی عجیب و غریب ہے۔ بڑی مچھلیاں اپنا ایک چھوٹا سا احاطہ منتخب کرتی ہیں۔ اس احاطے میں کسی دوسری مچھلی کا داخل ہونا موت کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ پانی کے بہائو کے خلاف برق رفتاری سے سفر کرنے والی یہ طاقتور مچھلی جب دریا کی تہہ میں پتھروں پر جلوہ فگن ہوتی ہے تو ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کوئی شاہسوار گھوڑے کی پیٹھ پر جم کر بیٹھا ہو۔
جب مادہ مچھلی کا انڈے دینے کا موسم قریب آتا ہے تو اس کے نر کا رنگ قدرتی طور پر زیادہ چمکدار ہوجاتا ہے۔ مادہ دریا کے کنارے پتھروںمیں چھوٹا سا گڑھا یا گھونسلا اپنی دم کی مدد سے تعمیر کرتی ہے۔ اس گھونسلے کا قطر 8 سے 12 انچ تک ہوتا ہے۔ مادہ مچھلی اس میں انڈے دیتی ہے نر ان انڈوں پر تولیدی مادہ چھڑک دیتا ہے اس کے بعد وہ انڈوں کی حفاظت شروع کردیتا ہے کسی دوسری مچھلی کو ان کے پاس پھٹکنے نہیں دیتا‘ حتیٰ کہ ان انڈوں سے بچے نکل آتے ہیں جب یہ بچے ذرا بڑے ہوجاتے ہیں تو نر مچھلی کا کام ختم ہوجاتا ہے۔ اگر نر ایسا نہ کرے تو عین ممکن ہے کہ دوسری مچھلیاں ان انڈوں اور مچھلیوں کو کھاجائیں۔ یوں کہنا چاہیے کہ قدرت نے نر کے دل میں پدرانہ شفقت کوٹ کوٹ کر بھردی ہے اور ان بچوں کاکافی حد تک اسی پدرانہ شفقت پر انحصار ہے۔
٭٭٭٭٭٭
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 209
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں